Results 1 to 2 of 2

Thread: Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان

    Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان

    پاکستان تØ+ریک انصاف Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ دعووں Ú©Û’ برعکس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم) Ú©Û’ زیر اہتمام گزشتہ تقریباً دو ماہ Ú©Û’ دوران منعقد ہونے والے تمام جلسے نہ صرف Ø+اضری Ú©Û’ اعتبار سے کامیاب رہے بلکہ کئی پہلوئوں سے ایک Ú©Û’ بعد دوسرا ہر جلسہ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم کیلئے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوا‘ لیکن ملتان میں ہونے والے جلسے Ù†Û’ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ ہیئت اور سمت بدل کر رکھ دی ہے۔ اس Ú©ÛŒ بڑی وجہ Ø+کومت Ú©ÛŒ طرف سے Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©ÛŒ گئی رکاوٹوں اور مشکلات Ú©Û’ باوجود منتظمین Ú©ÛŒ جلسہ منعقد کرنے میں کامیابی ہے۔ جلسے سے تین روز قبل وزیر اعظم عمران خان Ù†Û’ اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس Ú©ÛŒ وبا Ú©Û’ بڑھتے ہوئے خطرے Ú©Û’ پیشِ نظر ملک میں کسی قسم Ú©Û’ اجتماع Ú©ÛŒ اجازت نہیں دی جائے Ú¯ÛŒ اور اگر اپوزیشن Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ تو قانونی کارروائی Ú©ÛŒ جائے گی۔ اس بیان Ú©Û’ فوراً بعد ملتان Ú©Û’ ضلعی Ø+کام Ù†Û’ اعلان کیا کہ 30 نومبر Ú©Ùˆ شہر Ú©Û’ قلعہ قاسم باغ Ú©Û’ سٹیڈیم میں Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم کا کسی قیمت پر جلسہ منعقد نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اپنی اس دھمکی Ú©Ùˆ عملی جامہ پہنانے کیلئے انتظامیہ Ù†Û’ تین دن پہلے ہی سٹیڈیم Ú©Û’ دروازوں Ú©Ùˆ مقفل کر دیا اور Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©Û’ کارکنوں Ú©ÛŒ Ù¾Ú©Ú‘ دھکڑ بھی شروع کر دی۔ چونکہ اس جلسے Ú©ÛŒ میزبانی پیپلز پارٹی کر رہی تھی‘ جس Ù†Û’ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ جلسے Ú©Û’ ساتھ اپنا یومِ تاسیس بھی وابستہ کر لیا تھا‘اس لئے گرفتار ہونے والے کارکنوں Ú©ÛŒ بیشتر تعداد کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں سید یوسف رضا گیلانی Ú©Û’ دو صاØ+بزادے بھی شامل تھے۔ مگر اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (Ù†) Ú©Û’ کارکنوں Ù†Û’ پیپلز پارٹی کا بھرپور ساتھ دیا۔ جلسے سے ایک روز قبل جس ہجوم Ù†Û’ قاسم باغ سٹیڈیم Ú©Û’ دروازوں Ú©Û’ تالے توڑ کر جلسہ گاہ پر قبضہ کر لیا تھا ان میں پیپلز پارٹی Ú©Û’ کارکنوں کا ساتھ دینے والوں میں جمعیت علمائے اسلام Ú©Û’ علاوہ (Ù†) لیگ Ú©Û’ کارکن بھی شامل تھے۔ 29 نومبر Ú©Ùˆ پولیس Ù†Û’ جلسہ گاہ Ú©Ùˆ پیپلز پارٹی Ú©Û’ کارکنوں سے خالی کروا کر سٹیڈیم Ú©Û’ دروازوں Ú©Ùˆ پھر تالے لگا دیئے اور سٹیڈیم Ú©Ùˆ جانے والے تمام راستوں پر کنٹینر‘ ٹرالیاں‘ ٹریکٹر اور دوسری رکاوٹیں Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ کرکے سٹیڈیم Ú©Ùˆ سیل کر دیا تھا۔ اس Ú©Û’ جواب میں Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ù†Û’ شہر Ú©Û’ Ú†ÙˆÚ© گھنٹہ گھر Ú©Ùˆ جلسہ گاہ بنا لیا۔ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ رہنمائوں اور کارکنوں Ú©Û’ خلاف ملتان اور اس Ú©Û’ گرد Ùˆ نواØ+ میں پولیس اور کارکنوں Ú©ÛŒ آنکھ مچولی Ù†Û’ اپوزیشن Ú©ÛŒ مختلف جماعتوں Ú©Û’ کارکنوں Ú©Ùˆ فیلڈ میں اکٹھے کام کرنے کا جو موقع فراہم کیااس سے Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ صفوں میں نہ صرف سیاسی اتØ+اد مضبوط ہوا ہے‘ بلکہ کارکنوں Ú©Ùˆ متØ+د ہو کر سیاسی جدوجہد کرنے کا بیش قیمت تجربہ بھی Ø+اصل ہوا۔
    اس سے قبل 1977Ø¡ میں ذوالفقار علی بھٹو Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©Û’ خلاف 9 سیاسی پارٹیوں Ú©Û’ اتØ+اد Ú©ÛŒ صورت میں مختلف الخیال سیاسی پارٹیوں Ú©Ùˆ ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے Ø+کومت اور اس Ú©ÛŒ مشینری سے ٹکر لینے کا موقع ملا تھا۔ اس دفعہ 9 Ú©Û’ بجائے 11 سیاسی پارٹیاں ہیں اور ان گیارہ پارٹیوں Ú©Û’ اتØ+اد‘پی ÚˆÛŒ ایم میں Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ اور اے این Ù¾ÛŒ Ú©Û’ ساتھ مذہبی جماعتوں یعنی جمعیت علمائے اسلام (ف)‘جمعیت علمائے پاکستان اور مرکزی جمعیت اہل Ø+دیث Ú©Û’ علاوہ مسلم لیگ (Ù†) جیسی Centerist پارٹی Ú©Û’ ساتھ پختونخوا ملی عوامی پارٹی‘ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) اور نیشنل پارٹی بلوچستان جیسی قوم پرست جماعتوں Ú©Ùˆ اکٹھے کام کرنے کا موقع ملا ہے‘ لیکن سب سے زیادہ دلچسپ اور دور رس سیاسی مضمرات کا Ø+امل سین آصفہ بھٹو زرداری اور مریم نواز کا ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر Ø+اضرینِ جلسہ Ú©Û’ پُرجوش نعروں کا جواب دینے کا منظر ہے۔ مریم نوازن لیگ میں سینئر وائس پریذیڈنٹ Ú©Û’ عہدے پر فائز ہیں جبکہ آصفہ بھٹو زرداری اپنے بھائی اور Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©Û’ چیئر مین بلاول بھٹو Ú©ÛŒ جلسہ میں نمائندگی کر رہی تھیں۔ ملتان Ú©Û’ جلسہ میں ان Ú©ÛŒ شرکت اور مختصر تقریر سیاست میں ان Ú©ÛŒ پہلی انٹری تھی۔ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©ÛŒ طرف سے اعلان Ú©Û’ مطابق آصفہ بھٹو زرداری اب مستقل سیاسی کردار ادا کریں گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک Ú©ÛŒ سب سے بڑی دو سیاسی پارٹیوں Ú©ÛŒ سیکنڈ جنریشن لیڈرشپ Ú©Û’ درمیان تعاون اور مفاہمت کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے۔کارکنوں Ú©ÛŒ سطØ+ پر پہلے اس عمل کا آغاز پہلے ہی ہو چکا تھا‘ گوجرانوالہ Ú©Û’ جلسے میں Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ پہلے جلسے کیلئے Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ú©Û’ جیالوں Ú©Ùˆ موبلائز کرنے کا ٹاسک Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ پنجاب Ú©Û’ صدر قمر زمان کائرہ Ú©Ùˆ دیا گیا تھا۔ انہوں Ù†Û’ اپنا ٹاسک بخوبی پورا کیا اور گوجرانوالہ جلسے میں Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ ورکرز Ú©ÛŒ تعداد اور جوش وولولے Ú©Ùˆ دیکھ کر خود پارٹی قیادت بھی Ø+یران رہ گئی تھی‘ Ø+الانکہ گوجرانوالہ کا جلسہ (Ù†) لیگ کا شو تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں صØ+ÛŒØ+ جمہوریت Ú©Û’ قیام اور بغیر کسی بیرونی مداخلت Ú©Û’ غیر جانبدار‘ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ملک Ú©ÛŒ تمام سیاسی پارٹیوں اور ان Ú©Û’ ورکرز Ú©ÛŒ خواہش ہے اور اس مقصد Ú©Û’ Ø+صول کیلئے مل کر جدوجہد کرنے پر تیار ہیں۔
    تعاون اور مفاہمت Ú©ÛŒ اس فضا کیلئے راستہ ہموار کرنے میں دونوں پارٹیوں Ú©ÛŒ سینئر قیادت کا بھی اہم کردار ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب وزیر اعظم اور ان Ú©Û’ Ø+امیوں Ú©ÛŒ طرف سے سندھ Ú©Ùˆ اٹھارہویں آئینی ترمیم اور ساتویں نیشنل فنانس کمیشن(این ایف سی) ایوارڈ Ú©ÛŒ Ø+مایت کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی Ú©ÛŒ طرف سے اٹھارہویں آئینی ترمیم Ú©Ùˆ رول بیک کرنے Ú©ÛŒ مخالفت Ù†Û’ پیپلز پارٹی Ú©Û’ دل میں مسلم لیگ (Ù† )کیلئے نرم گوشہ پیدا کر دیا ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم اور ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بنیادی تبدیلیاں لانے کیلئے مقتدر Ø+لقوں Ú©Ùˆ اگر کہیں سے Ø+مایت Ø+اصل ہو سکتی تھی تو وہ صرف پنجاب تھا‘ لیکن پنجاب Ú©ÛŒ مقبول پارٹی مسلم لیگ (Ù†) Ù†Û’ اپنے سابقہ موقف Ú©Û’ برعکس نہ صرف موجودہ این ایف سی ایوارڈ Ú©Û’ تØ+ت صوبوں Ú©Ùˆ ملنے والی رقوم Ú©ÛŒ Ø+مایت Ú©ÛŒ بلکہ اٹھارہویں آئینی ترمیم میں کسی بھی بنیادی تبدیلی Ú©ÛŒ سخت مخالفت کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مسلم لیگ (Ù†) Ù†Û’ صوبوں Ú©Ùˆ Ø+اصل داخلی خود مختاری Ú©ÛŒ Ø+مایت کی۔ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ Ù¾ÛŒ اور( Ù†) لیگ Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©Û’ قریب لانے میں بلاول بھٹو زرداری کا بھی اہم کردار ہے۔
    گزشتہ 73 برسوں سے قائم سٹیٹس Ú©Ùˆ Ú©ÛŒ Ø+امی قوتوں Ú©Û’ لئے سیاسی پارٹیوں میں صØ+ÛŒØ+ نمائندہ جمہوریت Ú©Û’ قیام پر اتفاق (Concensus) اور اس Ú©Û’ Ø+صول کیلئے مشترکہ جدوجہد سے زیادہ کوئی ڈرائونا خواب نہیں ہو سکتا۔ ملتان Ú©Û’ جلسے میں اس Ú©ÛŒ ایک جھلک دیکھنے میں آئی ہے۔ موجودہ Ø+کومت Ú©Û’ خلاف Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد اگرطوالت پکڑتی ہے تو دونوں پارٹیوں میں اشتراک Ùˆ تعاون کا زیادہ امکان ہے۔ ماضی Ú©Û’ Ø+والے سے Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©Ùˆ یقینا اس پر تØ+فظات ہوں گے‘لیکن اس بار صورت Ø+ال اس Ø+د تک ماضی سے مختلف ضرور ہے کہ 2006Ø¡ میں چارٹر آف ڈیموکریسی Ú©Û’ ذریعے دونوں پارٹیوں Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©Û’ قریب لانے Ú©ÛŒ کوشش ٹاپ لیڈرشپ Ú©ÛŒ سطØ+ پر شروع Ú©ÛŒ گئی تھی جبکہ Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ تØ+ت اس عمل کا آغاز ورکرز Ú©ÛŒ سطØ+ پر اور میدانِ عمل Ú©Û’ ذریعے شروع ہوا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم میں جرمنی Ú©Û’ مشہور جرنیل فیلڈ مارشل ارون دومیل کا قول ہے کہ سچ Ù…Ú† Ú©ÛŒ ایک دن Ú©ÛŒ لڑائی میں Ø+اصل ہونے والا تجربہ Ú†Ú¾ ماہ Ú©ÛŒ مشقوں سے کہیں زیادہ کارآمد ہوتا ہے۔



    2gvsho3 - Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان

    2gvsho3 - Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©ÛŒ جدوجہد Û”Û”Û”Û”Û” ڈاکٹر رشید اØ+مد خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •